حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام موسیٰ کاظمؑ کی ایک روایت سے واضح ہوتا ہے کہ بچیوں کی تربیت میں چھ سال کی عمر کے بعد خاص اخلاقی حدود کی رعایت نہایت ضروری ہے، تاکہ بچوں کو ممکنہ اخلاقی اور جنسی انحرافات سے محفوظ رکھا جا سکے۔
بچپن ایک ایسا دور ہوتا ہے جو محبت، توجہ اور شفقت کا متقاضی ہے، تاہم اسلامی تعلیمات کے مطابق یہ محبت ایک باوقار دائرے میں ہونی چاہیے۔
امام موسیٰ کاظمؑ فرماتے ہیں: «جب لڑکی چھ سال کی ہو جائے تو کسی نامحرم مرد کے لیے جائز نہیں کہ وہ اسے بوسہ دے یا گود میں اٹھائے۔»
(وسائل الشیعہ، جلد 5، صفحہ 28)
اسلام بچوں سے محبت، شفقت اور پیار کا درس دیتا ہے اور ان کے ساتھ حسنِ سلوک کی بھرپور تاکید کرتا ہے، لیکن ساتھ ہی ایک مخصوص عمر کے بعد بعض حدود کی پابندی کو بھی ضروری قرار دیتا ہے۔ اگرچہ اسلامی روایات میں یہ نہیں ملتا کہ بلوغت سے پہلے بچیوں پر حجاب یا مخصوص لباس لازم کیا گیا ہو یا انہیں مردوں اور لڑکوں سے ملنے جلنے سے مکمل طور پر روکا گیا ہو، تاہم چھ سال کی عمر کے بعد نامحرم افراد کی جانب سے بوسہ دینا یا گود میں اٹھانا ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
علمائے دین کے مطابق، ان ہدایات کا بنیادی مقصد بچوں کی فطری پاکیزگی کی حفاظت اور ان میں کسی بھی قسم کی قبل از وقت جنسی تحریک کے امکانات کو ختم کرنا ہے، تاکہ وہ ایک متوازن، محفوظ اور صحت مند ماحول میں نشوونما پا سکیں۔
ماخذ: تربیتِ جنسی از منظرِ قرآن و حدیث، صفحہ 120









آپ کا تبصرہ